تیرے سوا معبود حقیقی کوئی نہیں کوئی نہیں
یار رہے یارب تو میرا ِ، اور میں تیرا یار رہوں
مجھ فقط تجھ ہو محبت خلقت سے بیزار رہوں
ہر دم ذکرو فکر میں تیرے مست رہوں سر
شار رہوں
ہوش رہے نہ کسی کا تیرا مگر ہوشیار رہوں
مخفی نہیں تیری نظر سے کوئی بھی فردِبشر
عاصی و محسن پہ نظر ہر فاسق و فاجر پہ نظر
تیری نظر کی یکتائی میں گم ہے سارے جہاں کی نظر
اب تورہے تا دمِ آخر ورد میرے اِلہ
لاالہ الاللہ ہو لا الہ الاللہ
یاد میں تیری سب کو
بھلادو ں کوئی نہ مجھ کو یاد رہے
تجھ پہ سب گھر بار لوٹا
دوں خانہِ دل آباد رہے
سب خوشیوں کو آگ لگادوں
غم سے تیرے دل شاد رہے
سب کو نظر سے اپنی
گرادوں تجھ سے فقط فریاد رہے
تیرے سوا معبودِ حقیقی
کوئی کوئی نہیں تیرے سوا مسجود حقیقی کوئی کوئی نہیں
وہ ساراچھین لیتا ہے غموں ایک اک دھارا
وہ ساراچھین لیتا ہے غموں ایک اک دھارا
بنا کر اپنی تھوڑی سجا کر اشک آنکھوں میں
ذرا سا غم بتاتا ہو وہ ساراچھین لیتا ہے
کبھی رہنے نہیں دیتا سوالی غیر کے آگے
مجھےچلنا سیکھانے کو سہار چھین لیتا ہے
مجھے حاجت نہیں کوئی کہ پوچھوں ذائچہ اپنا
جو دشمن ہو فلک سے وہ ستارہ چھین لیتا ہے
وہ ساراچھین لیتا ہے غموں ایک اک دھارا
عطا کر کے شبنم وہ بخشش سے سبھی موتی
جب اشکو ں کا بس اک قطرہ سجاوں سامنے اس کے
میرے ساری خطاوں کا وہ دھارا چھین لیتا ہے
کہ بحرِ زندگی میں وہ خودی کی بخشش کی کشتی
یاں محتاجی کا مجھ سے ہر کنارا چھین لیتا ہے
جھپا کر مجھ کو اپنی رحمت کے سمندر میں
میرے سارے غموں کا ہر کنارہ چھین لیتا ہے
بدلنا چاہے تو پل بھر میں خزانے دے فقیروں کو
امیروں سے اسائش کا نطارا چھین لیتا ہے
میں اپنے رب کی رحمت کروں
کیا تذکرہ عالی
منا فع مجھ دیتا ہے خسا رہ چھین لیتا ہے